اک فنا کے گھاٹ اترا ایک پاگل ہو گیا
اک فنا کے گھاٹ اترا ایک پاگل ہو گیا
یعنی منصوبہ زمانے کا مکمل ہو گیا
جسم کے برفاب میں آنکھیں چمکتی ہیں ابھی
کون کہتا ہے کہ اس کا حوصلہ شل ہو گیا
ذہن پر بے سمتیوں کی بارشیں اتنی ہوئیں
یہ علاقہ تو گھنے رستوں کا جنگل ہو گیا
اس کلید اسم نا معلوم سے کیسے کھلے
دل کا دروازہ کہ اندر سے مقفل ہو گیا
شعلہ زار گل سے گزرے تو سر آغاز ہی
اک شرر آنکھوں سے اترا خون میں حل ہو گیا
شہر آیندہ کا دریا ہے گرفت ریگ میں
بس کہ جو ہونا ہے اس کا فیصلہ کل ہو گیا
موسم تاخیر گل آتا ہے کس کے نام پر
کون ہے جس کا لہو اس خاک میں حل ہو گیا
اس قدر خوابوں کو مسلا پائے آہن پوش نے
شوق کا آئین بالآخر معطل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.