اک گہری چپ اندر اندر روح میں اتری جائے
اک گہری چپ اندر اندر روح میں اتری جائے
لا فانی ہو جاؤں یہ خواہش پل پل بڑھتی جائے
یہ پتھر سی تنہائی یہ بھاری بوجھل رات
جانے کیسا بوجھ ہے دل پر نس نس ٹوٹی جائے
ایک نیا ان دیکھا منظر مجھ سے کرے کلام
ایک نئی انجانی خوشبو مجھ سے لپٹی جائے
اس کا ساتھ اک الجھی ڈور ہے بھاگتے لمحوں کی
جتنا سلجھاؤں میں اس کو اتنا الجھتی جائے
سارے نقش تمناؤں کے روشن ہوتے جائیں
کھڑکی میں اس کی پرچھائیں گہری ہوتی جائے
رمزؔ ادھورے خوابوں کی یہ گھٹتی بڑھتی چھاؤں
تم سے دیکھی جائے تو دیکھو مجھ سے نہ دیکھی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.