اک خواب تھا آنکھوں میں جو اب اشک سحر ہے
اک خواب تھا آنکھوں میں جو اب اشک سحر ہے
اک طائر وحشی تھا سو وہ خون میں تر ہے
وہ دور نہیں ہے یہ رسائی نہیں ہوتی
ہر لمحہ کوئی تازہ خم راہ گزر ہے
دل آج کچھ اس طرح دھڑکتا ہے کہ جیسے
اب شوق ملاقات پہ حاوی کوئی ڈر ہے
کچھ حوصلۂ ضبط ہے کچھ وضع ہے اپنی
شعلہ نہ بنا لب پہ جو سینے میں شرر ہے
سنتے تو رہے سب کی یہ حسرت رہی دل میں
ہم پر بھی کھلے زیست کا مفہوم اگر ہے
تاراج بہاراں ہے کہ اک جشن جنوں ہے
رقصاں ہیں بگولے کہ ہوا خاک بسر ہے
آشفتہ کیا اتنا ضیاؔ دربدری نے
باور نہیں آتا کہ ہمارا کوئی گھر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.