اک لفظ محبت کے بنے لاکھ فسانے
اک لفظ محبت کے بنے لاکھ فسانے
تہمت کے بہانے کبھی شہرت کے بہانے
کس کو یہ خبر تھی کہ بکھر جائیں گے پل میں
آنکھوں نے سجا رکھے تھے جو خواب سہانے
اک زخم جدائی ہے کہ ناسور بنا ہے
کرتا ہوں تجھے یاد اسی غم کے بہانے
اقدار کا فقدان ہوس ناکی و وحشت
سب پردے ہٹا رکھے ہیں اب شرم و حیا نے
فرقت کی شب کرب کے جاتے ہوئے لمحو
کب لوٹ کے آؤ گے مجھے پھر سے رلانے
بھانے لگی جب دل کو ذرا بزم کی رونق
تنہائی مری آ گئی پھر مجھ کو منانے
وہ گل ہوں جو ٹھہرایا گیا تنگ بہاراں
پامال کیا خود ہی جسے باد صبا نے
شاکر ہوں میں ہر حال میں راضی بہ رضا ہوں
تسکین کی دولت مجھے بخشی ہے خدا نے
آزار غم دل کو نہ ہونا تھا شفایاب
کچھ کام کیا چاندؔ دوا نے نہ دعا نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.