اک ندی میں سیکڑوں دریا کی طغیانی ملی
اک ندی میں سیکڑوں دریا کی طغیانی ملی
ڈوبنے والے کو مر جانے کی آسانی ملی
حاشیہ بردار سے پوچھا سمندر نے میاں
آج تک اک موج بھی تم کو نہ دیوانی ملی
سرپھری پاگل ہوا کو روکنا دشوار تھا
ایک ہی دن کے لیے تھی اس کو سلطانی ملی
تشنہ لب تالاب نے بادل کو پھر دھوکا دیا
پھر وہی صحرا وہی صحرا کی ویرانی ملی
ہر سفر سے کشتیوں کا لوٹنا ممکن نہیں
کیا پتہ کب لہر کوئی دشمن جانی ملی
آگے پیچھے سب کو مقتل سے گزرنا ہے ظفرؔ
کیوں سمجھتے ہیں کہ ہم کو ہی پریشانی ملی
- کتاب : Ehsas Ki Hijrat (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.