اک نئے شہر خوش آثار کی بیماری ہے
اک نئے شہر خوش آثار کی بیماری ہے
دشت میں بھی در و دیوار کی بیماری ہے
ایک ہی موت بھلا کسے کرے اس کا علاج
زندگانی ہے کہ سو بار کی بیماری ہے
بس اسی وجہ سے قائم ہے مری صحت عشق
یہ جو مجھ کو تیرے دیدار کی بیماری ہے
لوگ اقرار کرانے پہ تلے ہیں کہ مجھے
اپنے ہی آپ سے انکار کی بیماری ہے
یہ جو زخموں کی طرح لفظ مہک اٹھتے ہیں
صرف اک صورت اظہار کی بیماری ہے
گھر میں رکھتا ہوں اگر شور مچاتی ہے بہت
میری تنہائی کو بازار کی بیماری ہے
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 45)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 47)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.