اک نفس نابود سے باہر ذرا رہتا ہوں میں
اک نفس نابود سے باہر ذرا رہتا ہوں میں
گمشدہ چیزوں کے اندر لاپتہ رہتا ہوں میں
جتنی باتیں یاد آتی ہیں وہ لکھ لیتا ہوں سب
اور پھر ایک ایک کر کے بھولتا رہتا ہوں میں
گرم جوشی نے مجھے جھلسا دیا تھا ایک دن
اندروں کے سرد خانے میں پڑا رہتا ہوں میں
خرچ کر دیتا ہوں سب موجود اپنے ہاتھ سے
اور ناموجود کی دھن میں لگا رہتا ہوں میں
جتنی گہرائی ہے عادلؔ اتنی ہی تنہائی ہے
بس کہ سطح زندگی پر تیرتا رہتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.