اک پردہ نشیں کی آرزو ہے
اک پردہ نشیں کی آرزو ہے
در پردہ کہیں کی آرزو ہے
ہے بھی تو انہیں کا دل کو ارماں
ہے بھی تو انہیں کی آرزو ہے
ہوتا نہیں ہاں سے قول پورا
اب مجھ کو نہیں کہ آرزو ہے
کھو آئے ہیں کوئے یار میں دل
اس پر بھی وہیں کی آرزو ہے
ایمان کا اب خدا نگہباں
اک دشمن دیں کی آرزو ہے
نکلے بھی تو تیری جستجو میں
یہ جان حزیں کی آرزو ہے
اندھیرا مچا ہوا ہے دل میں
کس ماہ جبیں کی آرزو ہے
کیوں حشر کا قول کر رہے ہو
مضطرؔ کو یہیں کی آرزو ہے
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 157)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.