اک پھول میرے پاس تھا اک شمع میرے ساتھ تھی
اک پھول میرے پاس تھا اک شمع میرے ساتھ تھی
باہر خزاں کا زور تھا اندر اندھیری رات تھی
ایسے پریشاں تو نہ تھے ٹوٹے ہوئے سناہٹے
جب عشق کی تیرے مرے غم پر بسر اوقات تھی
کچھ تم کہو تم نے کہاں کیسے گزارے روز و شب
اپنے نہ ملنے کا سبب تو گردش حالات تھی
اک خامشی تھی تر بہ تر دیوار مژگاں سے ادھر
پہنچا ہوا پیغام تھا برسی ہوئی برسات تھی
سب پھول دروازوں میں تھے سب رنگ آوازوں میں تھے
اک شہر دیکھا تھا کبھی اس شہر کی کیا بات تھی
یہ ہیں نئے لوگوں کے گھر سچ ہے اب ان کو کیا خبر
دل بھی کسی کا نام تھا غم بھی کسی کی ذات تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.