اک قافلہ ہے بن ترے ہمراہ سفر میں
اشک آنکھ میں ہے دل میں ہے داغ آہ جگر میں
آرام مجھے بن ترے اک پل نہیں گھر میں
جوں مردمک دیدہ ہوں دن رات سفر میں
پھرتا ہے وہ گل پوش مرے دیدۂ تر میں
ہے شعلۂ جوالہ کی تصویر بھنور میں
سوراخ یہاں صورت فوارہ ہیں سر میں
دکھلاؤں تماشا جو مجھے چھوڑ دے گھر میں
رشک آئے نہ کیوں مجھ کو کہ تو دیکھ زر و سیم
رکھتا ہے قدم پلۂ خورشید و قمر میں
میں ان در شہوار کے اشکوں سے ادھر آ
تولوں گا بٹھا کر تجھے حیران نظر میں
آ دیکھ نہ ہنس ہنس کے رلا مجھ کو ستم گر
اک نوح کا طوفاں ہے مرے دیدۂ تر میں
عکس لب پاں خوردہ سے دنداں ہیں ترے سرخ
یا آتش یاقوت ہے یہ آب گہر میں
باز آؤ شکار افگنی سے ہاتھ اٹھاؤ
بھالے کو میاں کس لیے رکھتے ہو کمر میں
رہتی ہے بہم زلف بنا گوش سے تیرے
کچھ فرق نہیں ہے سر مو شام و سحر میں
ہے اس میں رقم حال سیہ بختی عاشق
یہ نامہ کوئی باندھ دو اب زاغ کے پر میں
یہ بھی کوئی انصاف ہے اے خانہ خراب آہ
اوروں کو تو لے جائے ہے تو دن دیئے گھر میں
اور ہم جو ہیں سو دیکھنے کو بھی ترے ترسیں
دیوار میں رخنہ ہے نہ سوراخ ہے در میں
کس وجہ نصیرؔ اس لب شیریں پہ نہ ہو خال
ہوتا وطن مور تو ہے تنگ شکر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.