اک قطرے کو دریا سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
اک قطرے کو دریا سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
ہر سپنے کو سچا سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
بیچ دلوں کے وہ دوری تھی طے کرنا آسان نہ تھا
آنکھوں کو اک رستہ سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
بڑا کیا تھا پال پوس کر پھر بھی اک دن بچھڑ گئے
خوابوں کو اک بچہ سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
کانٹے سی خود میری شہرت ہر پل دل میں چبھتی ہے
فن کو کھیل تماشا سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
تن پر تو اجلے کپڑے تھے لیکن من کے کالے تھے
ان لوگوں کو اچھا سمجھا میں بھی کیسا پاگل ہوں
- کتاب : Apna to mile koi (Pg. 13)
- Author : Devmani Pandey
- مطبع : Amrit parkashan (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.