اک روز میں بھی باغ عدن کو نکل گیا
اک روز میں بھی باغ عدن کو نکل گیا
توڑی جو شاخ رنگ فشاں ہاتھ جل گیا
دیوار و سقف و بام نئے لگ رہے ہیں سب
یہ شہر چند روز میں کتنا بدل گیا
میں سو رہا تھا اور مری خواب گاہ میں
اک اژدہا چراغ کی لو کو نگل گیا
بچپن کی نیند ٹوٹ گئی اس کی چاپ سے
میرے لبوں سے نغمۂ صبح ازل گیا
تنہائی کے الاؤ سے روشن ہوا مکاں
ثروتؔ جو دل کا درد تھا نغموں میں ڈھل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.