ایک سایہ مرا مسیحا تھا
کون جانے وہ کون تھا کیا تھا
وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی
میں بھی حجرے سے کم نکلتا تھا
تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کہ جو
تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا
جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ
وصل سے انتظار اچھا تھا
بات تو دل شکن ہے پر یارو
عقل سچی تھی عشق جھوٹا تھا
اپنے معیار تک نہ پہنچا میں
مجھ کو خود پر بڑا بھروسہ تھا
جسم کی صاف گوئی کے با وصف
روح نے کتنا جھوٹ بولا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.