اک سفر پر اسے بھیج کر آ گئے
یہ گماں ہے کہ ہم جیسے گھر آ گئے
وہ گیا ہے تو خوشیاں بھی ساری گئیں
شاخ دل پر خزاں کے ثمر آ گئے
لاکھ چاہو مگر پھر وہ رکتے نہیں
جن پرندوں کے بھی بال و پر آ گئے
ہم تو رستے پہ بیٹھے ہیں یہ سوچ کر
جو گئے تھے اگر لوٹ کر آ گئے
اس سے مل کے بھی کب اس سے مل پائے ہم
بیچ میں خواہشوں کے شجر آ گئے
اس نے اس پار اپنا بسیرا کیا
ہم نے دریا کو چھوڑا ادھر آ گئے
ایک دشمن سے ملنے گئے تھے مگر
اک محبت کے زیر اثر آ گئے
- کتاب : Asaleeb (Pg. 608)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.