اک سیل بے پناہ کی صورت رواں ہے وقت
اک سیل بے پناہ کی صورت رواں ہے وقت
تنکے سمجھ رہے ہیں کہ وہم و گماں ہے وقت
پرکھو تو جیسے تیغ دو دم ہے کھنچی ہوئی
ٹالو تو ایک اڑتا ہوا سا دھواں ہے وقت
جو دل ہدف ہوا ہو وہ شاید بتا سکے
ناوک بھی آپ آپ ہی چڑھتی کماں ہے وقت
ہم اس کے ساتھ ہیں کہ وہ ہے اپنے ساتھ ساتھ
کس کو خبر کہ ہم ہیں رواں یا رواں ہے وقت
تاریخ کیا ہے وقت کے قدموں کی گرد ہے
قوموں کے اوج و پست کی اک داستاں ہے وقت
اگلے سخن وروں نے جسے آسماں کہا
سچ پوچھئے تو آج وہی آسماں ہے وقت
ہمدم نہیں رفیق نہیں ہم نوا نہیں
لیکن ہمارا سب سے بڑا راز داں ہے وقت
کل کائنات اپنے جلو میں لئے ہوئے
جاویدؔ ہست و بود کا اک کارواں ہے وقت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.