اک سمندر شہر کو آغوش میں لیتا ہوا
اک سمندر شہر کو آغوش میں لیتا ہوا
اک سمندر تیرے میرے درمیاں پھیلا ہوا
ایک جنگل جس میں انساں کو درندوں سے ہے خوف
ایک جنگل جس میں انساں خود سے ہی سہما ہوا
ایک دریا جو بجھا دیتا ہے میدانوں کی پیاس
ایک دریا خواہشوں کی پیاس کا چڑھتا ہوا
ایک صحرا جس میں سناٹا بگولے اور سراب
ایک صحرا حسرتوں کی ریت بکھراتا ہوا
ایک موسم جو بدلتا ہے نظر کے پیرہن
ایک موسم مدتوں سے فکر پہ ٹھہرا ہوا
ایک گلشن ہے رتوں کے آنے جانے کا اسیر
ایک گلشن سب رتوں میں ذہن مہکاتا ہوا
- کتاب : chera chera mery kahani (Pg. 154)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.