اک شگفتہ گلاب جیسا تھا
اک شگفتہ گلاب جیسا تھا
وہ بہاروں کے خواب جیسا تھا
پڑھ لیا ہم نے حرف حرف اسے
اس کا چہرہ کتاب کیسا تھا
دور سے کچھ تھا اور قریب سے کچھ
ہر سہارا سراب جیسا تھا
ہم غریبوں کے واسطے ہر روز
ایک روز حساب جیسا تھا
کس قدر جلد اڑ گیا یارو
وقت رنگ شباب جیسا تھا
کیسے گزری ہے عمر کیا کہئے
لمحہ لمحہ عذاب جیسا تھا
زہر تھا زندگی کے ساغر میں
رنگ رنگ شراب جیسا تھا
کیا زمانہ تھا وہ زمانہ بھی
ہر گنہ جب ثواب جیسا تھا
کون گردانتا اسے قاتل
وہ تو عزت مآب جیسا تھا
بے حجابی کے باوجود بھی کچھ
اس کے رخ پر حجاب جیسا تھا
جب بھی چھیڑا تو اک فغاں نکلی
دل شکستہ رباب جیسا تھا
اس کے رخ پر نظر ٹھہر نہ سکی
وہ حفیظؔ آفتاب جیسا تھا
- کتاب : Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 348)
- Author : Hafeez Banarsi
- مطبع : Hafeez Banarsi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.