اک شمع کا سایہ تھا کہ محراب میں ڈوبا
اک شمع کا سایہ تھا کہ محراب میں ڈوبا
اک میں کہ ترے ہجر کے گرداب میں ڈوبا
میری شب تاریک کا چہرہ ہوا روشن
سورج سا کوئی شام کو مہتاب میں ڈوبا
ہے دیدۂ بے خواب مرا کتنا فریبی
جب دیکھیے لگتا ہے کسی خواب میں ڈوبا
دل تھا کہ کوئی کھیل میں پھینکا ہوا پتھر
موجوں سے جو لڑتا ہوا تالاب میں ڈوبا
کھلتا ہے فقط اتنا وہ از راہ مروت
ملتا ہے مگر مجلسی آداب میں ڈوبا
پاتال کی گہرائی سے ابھرا مرا آنسو
چپکے سے پھر اک کوزۂ بے آب میں ڈوبا
تھا جس کا فلک بوس فصیلوں میں تحفظ
وہ گھر بھی مرا وقت کے سیلاب میں ڈوبا
- کتاب : safar aamada (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.