اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ
اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ
دنیا نے تم کو تنہا کیا تم اس کو تنہا کر جاؤ
اس ہجر و وصال کے بیچ کہیں اک لمحے کو جی چاہتا ہے
بس ابر و ہوا کے ساتھ پھرو اور جسم و جاں سے گزر جاؤ
تم ریزہ ریزہ ہو کر بھی جو خود کو سمیٹے پھرتے ہو
سو اب کے ہوا پژمردہ ہے اس بار ذرا سا بکھر جاؤ
جنگل کا گھنیرا اندھیارا اب آن بسا ہے شہروں میں
ان شہروں کو یوں ہی رہنا ہے اب زندہ رہو یا مر جاؤ
اک تاریک ہوا کا جھونکا رک کے یہ مجھ سے کہتا ہے
یہ روشن گلیاں جھوٹی ہیں تم صابرؔ اپنے گھر جاؤ
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 48)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.