اک تبسم کا اعتبار کیا
عقل نے سادگی سے پیار کیا
اصل سے واہمہ تراشا اور
پھر اسی واہمے کو یار کیا
دیکھتے ہو ہماری زود حسی
چشم آہو نے دل شکار کیا
دل پہ جائز ترا اجارہ تھا
تو نے کس خوف سے فرار کیا
اب کوئی جستجو نہیں بھاتی
یوں تری جستجو نے خوار کیا
اس کی چاہت عجیب تھی جس نے
میرے بجھنے کا انتظار کیا
شکر پروردگار اس نے مجھے
میری ہستی کا غم گسار کیا
میرؔ صاحب کو منہ دکھانا تھا
مذہب عشق اختیار کیا
یہ غزل کیا کہی کہ پھر جوہرؔ
ماہ پارہ کو بیقرار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.