اک وہم کی صورت سر دیوار یقیں ہیں
اک وہم کی صورت سر دیوار یقیں ہیں
دیکھو تو ہیں موجود نہ دیکھو تو نہیں ہیں
ہم سے کشش موجۂ رفتار نہ پوچھو
ہم اہل محبت تو گرفتار زمیں ہیں
اس راہ سے ہٹ کر گزر اے ناقۂ لیلیٰ
اس گوشۂ صحرا میں ہم آرام گزیں ہیں
چھوڑیں بھی تو کس طرح ہم اس شہر کو چھوڑیں
اس نجد کے پابند ترے خاک نشیں ہیں
اس دائرۂ روشنی و رنگ سے آگے
کیا جانیے کس حال میں بستی کے مکیں ہیں
وہ تب بھی گریزاں تھے مگر دشمن دل تھے
وہ اب بھی گریزاں ہیں مگر دشمن دیں ہیں
ہر مرحلۂ بود تھا نابود کی منزل
لیکن ترے ہوتے ہمیں لگتا تھا ہمیں ہیں
کس طور سمیٹیں تری پلکوں کے ستارے
کہنے کو تو شاعر ہیں مگر اپنے تئیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.