اک یہی اب مرا حوالہ ہے
اک یہی اب مرا حوالہ ہے
روح زخمی ہے جسم چھالا ہے
سیکڑوں بار سوچ کر میں نے
تیرے سانچے میں خود کو ڈھالا ہے
کھنچنے والا ہے آسماں سر سے
حادثہ یہ بھی ہونے والا ہے
اک خدا ترس موج نے مجھ کو
ساحلوں کی طرف اچھالا ہے
غالب آئی ہوس محبت پر
آرزوؤں کا رنگ کالا ہے
اک طرف جام عافیت کے ہیں
اک طرف زہر کا ہی پیالہ ہے
کار دنیا کی آرزو نے نبیلؔ
مجھ کو سو الجھنوں میں ڈالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.