اکا دکا شاذ و نادر باقی ہیں
اپنی آنکھیں جن چہروں کی عادی ہیں
ہم بولائے ان کو ڈھونڈا کرتے ہیں
سارے شہر کی گلیاں ہم پر ہنستی ہیں
جب تک بہلا پاؤ خود کو بہلا لو
آخر آخر سارے کھلونے مٹی ہیں
کہنے کو ہر ایک سے کہہ سن لیتے ہیں
صرف دکھاوا ہے یہ باتیں فرضی ہیں
لطف سوا تھا تجھ سے باتیں کرنے کا
کتنی باتیں نوک زباں پہ ٹھہری ہیں
تو اک بہتا دریا چوڑے چکلے پاٹ
اور بھی ہیں لیکن نالے برساتی ہیں
سارے کمرے خالی گھر سناٹا ہے
بس کچھ یادیں ہیں جو طاق پہ رکھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.