الٰہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دوانگی سکھا دے
دلچسپ معلومات
حصہ دوم ـ 1905 سے 1908 تک ( بانگ درا)
الہي عقل خجستہ پے کو ذرا سي ديوانگی سکھا دے
اسے ہے سودائے بخيہ کاري ، مجھے سر پيرہن نہيں ہے
ملا محبت کا سوز مجھ کو تو بولے صبح ازل فرشتے
مثال شمع مزار ہے تو ، تري کوئي انجمن نہيں ہے
يہاں کہاں ہم نفس ميسر ، يہ ديس نا آشنا ہے اے دل!
وہ چيز تو مانگتا ہے مجھ سے کہ زير چرخ کہن نہيں ہے
نرالا سارے جہاں سے اس کو عرب کے معمار نے بنايا
بنا ہمارے حصار ملت کي اتحاد وطن نہيں ہے
کہاں کا آنا ، کہاں کا جانا ، فريب ہے امتياز عقبي
نمود ہر شے ميں ہے ہماري ، کہيں ہمارا وطن نہيں ہے
مدير 'مخزن' سے کوئي اقبال جا کے ميرا پيام کہہ دے
جوکام کچھ کر رہي ہيں قوميں ، انھيں مذاق سخن نہيں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.