الزام تھا دیے پہ نہ تقصیر رات کی
الزام تھا دیے پہ نہ تقصیر رات کی
ہم نے تو بس ہوا کے تعلق سے بات کی
ہر صبح جب کہ صبح قیامت کی طرح آئے
ایسے میں کون ہوگا جو سوچے ثبات کی
تکلیف تو ہوئی مگر اے ناخن ملال
کھلنے لگی گرہ بھی کوئی اپنی ذات کی
زنجیر ہے جزیرہ ہے یا شاخ بے ثمر
اب کون سی لکیر سلامت ہے ہات کی
مرنے اگر نہ پائی تو زندہ بھی کب رہی
تنہا کٹی وہ عمر جو تھی تیرے ساتھ کی
پھر بھی نہ میرا قافلہ لٹنے سے بچ سکا
میں نے خبر تو رکھی تھی ایک ایک گھات کی
- کتاب : kulliyaat-e-maahe tamaam(khud kalaamii) (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.