ان آنکھوں میں بن بولے بھی مادر زاد تقاضا ہے
ان آنکھوں میں بن بولے بھی مادر زاد تقاضا ہے
خواہش خواہش بکنے والا ملبوساتی کیڑا ہے
اس کے چاروں اور پھریں کیا اس کے اندر اتریں کیا
اپنے ہی اندر اترنے کا کیا کچھ کم پچھتاوا ہے
سناٹے کی دیواروں سے سر ٹکرا کر مر جاؤ
چیخوں کا ظالم دروازہ قد سے کافی اونچا ہے
گلیوں گلیوں خاک اڑا لی ہر دروازہ جھانک آئے
تب جا کر یہ خوابوں جیسا دھندلا پن ہاتھ آیا ہے
کتنے ہی چاہے جسموں کی لاشیں منظر منظر ہیں
لیکن ان گن خوشیوں کا بھی آنکھوں ہی سے رشتہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.