ان آنکھوں میں بسا کوئی زہرہ جبیں ہے اب
ان آنکھوں میں بسا کوئی زہرہ جبیں ہے اب
مضطر کچھ ایسا دل ہے ٹھہرتا نہیں ہے اب
بچپن ہی سے تھے رشک حسینان دل فریب
عہد شباب ان کا غضب دل نشیں ہے اب
دل دار میرے ہاں سے بہت مشتعل گیا
اے دل سمجھ لے خیر عدو کی نہیں ہے اب
عاشق تمہارا کہتے ہیں دیکھا نہیں کبھی
یعنی تمہاری یاد میں خلوت گزیں ہے اب
کافی ہے تیرے ہاتھ کا چھلا یہی مجھے
کچھ خاتم سلیماں کی حسرت نہیں ہے اب
افسانہ میرا سن کے پشیماں ہے چشم یار
کس درجہ خشمگیں تھی مگر شرمگیں ہے اب
کیا جانے یارو کس کے تصور میں کھو گیا
دیکھا جلالیؔ ہم نے سراپا حزیں ہے اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.