ان آنکھوں میں کئی سپنے کئی ارمان تھے لیکن
ان آنکھوں میں کئی سپنے کئی ارمان تھے لیکن
سکوت لب کی تہہ میں کس قدر طوفان تھے لیکن
عقیدت کب تھی اسناد شعور و فہم کی قائل
ہجوم شہر کا کچھ پارسا ایمان تھے لیکن
رسائی منزل مقصود تک ممکن سی لگتی تھی
بظاہر آگہی کے مرحلے آسان تھے لیکن
لگا کر ان کو دل سے میں سفر کرتا رہا برسوں
وہ کچھ لمحے جو میرے حوصلوں کی جان تھے لیکن
اگرچہ کچھ نگاہیں تیر برساتی رہیں پیہم
اگرچہ کچھ روئیے باعث نقصان تھے لیکن
قلم ان پر اٹھانا چاہتا تھا میں بہ ہر صورت
مرے چاروں طرف بکھرے ہوئے عنوان تھے لیکن
امور سلطنت تکرار آداب شہنشاہی
مرصع خواب گاہیں مسندیں دالان تھے لیکن
یہ تحریریں یہ تصویریں یہ سب قصے یہ سب چہرے
مرے گزرے ہوئے ایام کی پہچان تھے لیکن
کبھی ہم در بدر بھی ماں کی اقلیم محبت کے
سریر آرائی مطلق بخت ور سلطان تھے لیکن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.