ان دنوں جی دکھا سا رہتا ہے
ان دنوں جی دکھا سا رہتا ہے
ہر گھڑی دل بجھا سا رہتا ہے
کتنے جھیلوں عذاب رات اور دن
ذہن بھی اب تھکا سا رہتا ہے
ذہن زخمی ہے روح بھی زخمی
دل میں میلہ لگا سا رہتا ہے
کوئی موسم ہو بدلیوں کا راج
اب تو سورج چھپا سا رہتا ہے
کس طرف جائے یہ سڑک جانے
بس یہ کھٹکا لگا سا رہتا ہے
چار سو نفرتوں کی ہے بارش
زخم دل کا ہرا سا رہتا ہے
اک نظر دیکھ لوں وطن اپنا
جل رہا ہے ذرا سا رہتا ہے
جانے کیا ہو گیا ہے حیرتؔ کو
خود سے خود ہی خفا سا رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.