ان دنوں تو شمع ہر شب غیر کی محفل کا ہے
ان دنوں تو شمع ہر شب غیر کی محفل کا ہے
سب جلانے کا یہ ساماں آہ میرے دل کا ہے
سرخرو تو ہوئے مراد اپنی ولے میں ہوں خجل
کیوں کے تڑپھوں پانوں چھاتی پر میرے قاتل کا ہے
اوس محیط حسن کے منہ پر نہ سمجھے کوئی خال
داغ دل میرا نمایاں ہے یہ نقطہ تل کا ہے
اہل تمکیں بھی چھپے ہیں رہرو صحرائے عشق
جو کوئی سمجھے تو جادہ پانوں ہر منزل کا ہے
لیلیٰ کب جاوے تھی صحرا پوچھنے کو حال قیس
درحقیقت عشق مجنوں جاذب اوس محمل کا ہے
آب اشک اور گرد خاطر سے ضمیر انساں کا تھا
درد عشق آدم کو لازم اوس کے آب و گل کا ہے
ہے شکست موج غربت کی صدا عزلتؔ سو دل
بھیک کا کاسہ حباب آسا رخ سائل کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.