ان کی جب نکتہ وری یاد آئی
اپنی ہی بے خبری یاد آئی
یاد آئی بھی تو یوں عہد وفا
آہ کی بے اثری یاد آئی
آج کیوں ان کو بہ آغوش رقیب
میری ہی ہم عصری یاد آئی
دل نے پھر وقت سے لڑنا چاہا
پھر وہی درد بھری یاد آئی
اپنا سینہ ہوا روشن تو انہیں
حسن کی کم نظری یاد آئی
جب بھی دھیان آیا کہیں منزل کا
راہ کی شب بسری یاد آئی
کس کو حاصل ہے دماغ نالہ
بے سبب بے ہنری یاد آئی
دیکھ کر بے دلیٔ شوق کا رنگ
اپنی آشفتہ سری یاد آئی
اس پہ کیا گزری جو اس عالم میں
پھول کو جامہ دری یاد آئی
باغ کا حال وہ دیکھا ہے نظرؔ
شاخ تھی جو بھی ہری یاد آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.