ان کو دیکھا تھا کہیں یاد نہیں
ان کو دیکھا تھا کہیں یاد نہیں
آسماں تھا کہ زمیں یاد نہیں
چاند تاروں کی مندی تھیں آنکھیں
تھا کہاں مہر مبیں یاد نہیں
نغمہ ہی نغمہ تھا یا رنگ ہی رنگ
ہم مکاں تھے کہ مکیں یاد نہیں
عہد و پیماں کی جھمکتی شمعیں
کس طرح ڈوب گئیں یاد نہیں
اب یہ عالم ہے کہ خود ہم کو بھی
کیوں ہوئے برق نشیں یاد نہیں
موت پیاری جو لگا کرتی ہے
اس قدر کیوں ہے غمیں یاد نہیں
رس بھری صبحیں نشیلی شامیں
کس کے ہم راہ گئیں یاد نہیں
راکھ کے ڈھیر ہیں چاروں جانب
بستیاں کیسے لٹیں یاد نہیں
جن کی تعبیر ہیں آنسو شہرتؔ
آج وہ خواب حسیں یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.