انسان پہ کیا گزر رہی ہے
انسان پہ کیا گزر رہی ہے
انسانیت آہیں بھر رہی ہے
اب کیا ہے دفاع ظلم کے پاس
تاریخ سوال کر رہی ہے
دیواریں تو ساری ہیں ادھر کی
اور چھاؤں ادھر اتر رہی ہے
گم اپنی ہوا میں ہیں مچھیرے
موج اپنی جگہ بپھر رہی ہے
آسودۂ غم ہے کوئی رت ہو
وہ شاخ جو بے ثمر رہی ہے
اپنی ہی خبر رہی ہے ان کو
اور اپنی بھی کیا خبر رہی ہے
خود کوزے بنائے خود بکھر جائے
یہ قسمت کوزہ گر رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.