انتشار و خوف ہر اک سر میں ہے
انتشار و خوف ہر اک سر میں ہے
عافیت سے کون اپنے گھر میں ہے
زندگی پر سب حقیقت کھل چکی
تو ابھی تک خواب کے پیکر میں ہے
مطمئن انساں کہیں پر بھی نہیں
ایک سی حالت زمانے بھر میں ہے
رات کی چٹان سے صبحیں تراش
خواب کی تعبیر اسی پتھر میں ہے
جھوٹ کی بن آئی ہے چاروں طرف
سچ اگر ہے بھی تو پس منظر میں ہے
برف احساسات کی پگھلا سکے
وہ شرر ماضی کی خاکستر میں ہے
ٹوٹ جانے تک اڑیں گے ہم نیازؔ
حوصلہ اتنا تو بال و پر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.