انتظار دید میں یوں آنکھ پتھرائی کہ بس
انتظار دید میں یوں آنکھ پتھرائی کہ بس
مرتے مرتے وہ ہوئی عالم میں رسوائی کہ بس
دیکھ کر شبنم کی حالت ہنس پڑی نو رس کلی
دو گھڑی پتوں پہ رہ کر اتنا اترائی کہ بس
دل کی دھڑکن بڑھ گئی آنکھوں میں آنسو آ گئے
اک ذرا سی بات پر اتنی ہنسی آئی کہ بس
موت کو بھی مرنے والے پر ترس آ ہی گیا
اس طرح چڑھتی جوانی میں قضا آئی کہ بس
بات کیسی اب تو ہونٹوں پر ہے آہوں کا ہجوم
چوٹ کھانے پر بھی ایسی چوٹ پر کھائی کہ بس
توبہ کرنے کو تو کر لی حضرت غواصؔ نے
یک بیک گردوں پہ وہ کالی گھٹا چھائی کہ بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.