اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے
اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے
سب کو یہ مگر راز بتایا نہ گیا ہے
پردہ کی کہانی ہے یہ پردہ کی زبانی
بس اس لئے پردہ کو اٹھایا نہ گیا ہے
ہیں بھید کئی اب بھی چھپے قید رپٹ میں
کچھ نام تھے شامل سو دکھایا نہ گیا ہے
امبر کی یہ سازش ہے عجب چاند کے بدلے
دوجے کسی سورج کو اگایا نہ گیا ہے
حرفوں کی زبانی ہو بیاں کیسے وہ قصہ
لکھا نہ گیا ہے جو سنایا نہ گیا ہے
کچھ اہل زباں آئے تو ہیں دینے گواہی
آنکھوں سے مگر خوف کا سایا نہ گیا ہے
یہ رات ہے ناراض جو دیکھا کہ ہوا سے
دو ایک چراغوں کو بجھایا نہ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.