اس بت کے ہر فریب پہ قربان سے رہے
اس بت کے ہر فریب پہ قربان سے رہے
اک عمر اپنے مٹنے کے سامان سے رہے
اس جاں نواز کوچے میں ہم بھی رہے مگر
بے دل کبھی رہے کبھی بے جان سے رہے
رندان مے کدہ ہیں کہ تنگ آ کے اٹھ گئے
یاران مے کدہ ہیں کہ انجان سے رہے
اس میں چمن کا رنگ نہ اس میں چمن کا روپ
ہم بوئے گل سے آج پریشان سے رہے
لب سی لیے جو خندۂ یاراں کے خوف سے
برسوں ہمارے سینے میں طوفان سے رہے
یہ جان ایسی چیز ہے کیا پھر بھی ہم نشیں
ہم ان پہ جان دے کے پشیمان سے رہے
گلشن میں جوش گل تو بگولہ ہیں دشت میں
اہل جنوں جہاں بھی رہے آن سے رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Jazbi (Pg. 139)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.