اس بت سے دل لگا کے بہت سوچتے رہے
اس بت سے دل لگا کے بہت سوچتے رہے
صبر و سکوں لٹا کے بہت سوچتے رہے
جب سامنا ہوا تو زباں رک گئی مری
وہ بھی نظر جھکا کے بہت سوچتے رہے
دیوانگئ شوق میں اپنے ہی ہاتھ سے
گھر اپنا ہم جلا کے بہت سوچتے رہے
امڈا جو ابر یاد نے ان کی رلا دیا
خالی سبو اٹھا کے بہت سوچتے رہے
کہتے کسے چمن میں لٹے آشیاں کی بات
تنکے اٹھا اٹھا کے بہت سوچتے رہے
دیکھا یہ جب کہ یاس و تباہی ہے حشر عشق
آنسو بہا بہا کے بہت سوچتے رہے
آفتؔ بشر نے جب بھی بشر پر کیا ستم
ہم دکھ سے تلملا کے بہت سوچتے رہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 40)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.