اس درجہ میری ذات سے اس کو حسد ہوا
اس درجہ میری ذات سے اس کو حسد ہوا
جو بھی سوال میں نے کیا مسترد ہوا
اس نے ہی دی سزا مجھے صحرا کی دھوپ میں
میرے بدن کی چھاؤں سے جو نا بلد ہوا
ایسی چلی ہوا کہ ہر اک شاخ جل گئی
وہ پیڑ جو ہرا تھا غموں کی سند ہوا
سوچیں ہیں خواب خواب تو تحریر آب آب
ہم کیا کہیں کہ کون یہاں نیک و بد ہوا
اس کی ہی آرزو میں یہ چہرے اداس ہیں
وہ آئنہ کہ جس کا تقاضا اشد ہوا
جس نے صداقتوں کو لہو سے کیا رقم
اس شخص کا ہر ایک سخن مستند ہوا
میرا ستارا اس کے ستارے سے یوں ملا
میرا اور اس کا نام حسنؔ ہم عدد ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.