اس گھنی شب کا سویرا نہیں آنے والا
اس گھنی شب کا سویرا نہیں آنے والا
اب کہیں سے بھی اجالا نہیں آنے والا
جبرئیل اب نہیں آئیں گے زمیں پر ہرگز
پھر سے آیات کا تحفہ نہیں آنے والا
ہو گئے دفن شب و روز پرانے کب کے
لوٹ کر پھر وہ زمانہ نہیں آنے والا
پیڑ تو سارے ہی بے برگ ہوئے جاتے ہیں
دھوپ تو آئے گی سایہ نہیں آنے والا
یہ بھی سچ ہے کہ اجل بن کے کھڑے ہیں امراض
یہ بھی طے ہے کہ مسیحا نہیں آنے والا
ہم کو سہنا ہے اکیلے ہی ہر اک درد کا بوجھ
خیر خواہوں کا دلاسہ نہیں آنے والا
میرے افکار کے سوتے نہیں تھمنے والے
میری سوچوں پہ بڑھاپا نہیں آنے والا
نئے لفظوں کو برتنے کا سلیقہ بھی تو ہو
صرف الفاظ سے لہجہ نہیں آنے والا
جھوٹ بے پاؤں بھی دوڑے گا بہت تیز خمارؔ
لب پہ سچائی کا چرچا نہیں آنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.