اس گلشن پر خار سے مانند صبا بھاگ
اس گلشن پر خار سے مانند صبا بھاگ
وحشت یہی کہتی ہے کہ زنجیر تڑا بھاگ
گرتے تھے خریدار کب اس طرح سے اس پر
پاؤں سے ترے لگتے ہی مہندی کو لگا بھاگ
شوخی کہوں کیا تیرے تصور کی کہ ہے ہے
شب سامنے آ کر مرے آگے سے گیا بھاگ
جب کبک دری دیکھے ہے رفتار کو اس کی
کہتا ہے یہی جی میں ''یہ رفتار اڑا بھاگ''
زاہد جو ہوا کر کے وضو حوض پہ قائم
اک رند کو سوجھی کہ تو اب اس کو گرا بھاگ
ٹھہرا جو ذرا بحر محبت پہ میں جا کر
آئی لب ساحل سے یہی اس کے صدا بھاگ
اے مصحفیؔ ہے مار فلک رہزن مردم
تو بھاگ سکے اس سے تو از بہر خدا بھاگ
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 136)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.