اس ابتدا کی سلیقے سے انتہا کرتے
اس ابتدا کی سلیقے سے انتہا کرتے
وہ ایک بار ملے تھے تو پھر ملا کرتے
کواڑ گرچہ مقفل تھے اس حویلی کے
مگر فقیر گزرتے رہے صدا کرتے
ہمیں قرینۂ رنجش کہاں میسر ہے
ہم اپنے بس میں جو ہوتے ترا گلا کرتے
تری جفا کا فلک سے نہ تذکرہ چھیڑا
ہنر کی بات کسی کم ہنر سے کیا کرتے
تجھے نہیں ہے ابھی فرصت کرم نہ سہی
تھکے نہیں ہیں مرے ہاتھ بھی دعا کرتے
انہیں شکایت بے ربطی سخن تھی مگر
جھجک رہا تھا میں اظہار مدعا کرتے
چقیں گری تھیں دریچوں پہ چار سو انورؔ
نظر جھکا کے نہ چلتے تو اور کیا کرتے
- کتاب : ik daraicha ik chirag (Pg. 70)
- Author : ANWAR MASOOD
- مطبع : Dost Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.