اس لگام سے چھوٹے اس لگام تک پہنچے
اس لگام سے چھوٹے اس لگام تک پہنچے
ہم پچاس سالوں میں اس مقام تک پہنچے
مقتدی تو بے چارے کب کے آئے بیٹھے ہیں
اک اذان ہو جائے جو امام تک پہنچے
ساس ہے جہاں دیدہ کب بھلا یہ چاہے گی
یہ بہو بھی اس گھر کے انتظام تک پہنچے
پکے پکے رنگوں کی کچی ڈور کے بل پر
اک پتنگ اپنی بھی ان کے بام تک پہنچے
کیسے کیسے اندیشے ان کبوتروں سے ہیں
گنبد شکستہ پر جو نہ شام تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.