Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس قدر حوادث ہیں راستہ نہیں ملتا

ایمان قیصرانی

اس قدر حوادث ہیں راستہ نہیں ملتا

ایمان قیصرانی

MORE BYایمان قیصرانی

    اس قدر حوادث ہیں راستہ نہیں ملتا

    زندگی کے مصرعوں کا قافیہ نہیں ملتا

    تیرے بن پلٹ جاؤں یہ بھی اب نہیں ممکن

    اور آگے بڑھنے کا حوصلہ نہیں ملتا

    آپ اپنی صورت کو خود پہ آشکارا کر

    شہر کی فصیلوں پر آئنہ نہیں ملتا

    بے چراغ رستوں پر بے شمار جگنو تھے

    پھر بھی ایک بلبل کو گھونسلہ نہیں ملتا

    لوگ ملتے رہتے ہیں آج بھی ترے جیسے

    تجھ سا پر کہیں کوئی با خدا نہیں ملتا

    کیسا دور آیا ہے ہم سیاہ بختوں نے

    صبر کر کے دیکھا ہے کچھ صلہ نہیں ملتا

    منتظر نگاہوں سے آن بیٹھے چوکھٹ پر

    میرے حق میں اس در سے فیصلہ نہیں ملتا

    میں تو ایسے لوگوں سے دور ہی بھلے جاناں

    جن سے میری سوچوں کا زاویہ نہیں ملتا

    ہم سی فاختاؤں کا تم سے جنگجوؤں سے

    آج بھی تو کل جیسا نظریہ نہیں ملتا

    منصفی کی قیمت ہی دسترس سے باہر تھی

    اس لئے فقیروں کو فیصلہ نہیں ملتا

    روز بے مراد ایماں ہم تو لوٹ آتے ہیں

    تم سے بات کرنے کو تخلیہ نہیں ملتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے