اس راہ محبت میں تو آزار ملے ہیں
پھولوں کی تمنا تھی مگر خار ملے ہیں
انمول جو انساں تھا وہ کوڑی میں بکا ہے
دنیا کے کئی ایسے بھی بازار ملے ہیں
جس نے بھی مجھے دیکھا ہے پتھر سے نوازا
وہ کون ہیں پھولوں کے جنہیں ہار ملے ہیں
مالک یہ دیا آج ہواؤں سے بچانا
موسم ہے عجب آندھی کے آثار ملے ہیں
دنیا میں فقط ایک زلیخا ہی نہیں تھی
ہر یوسف ثانی کے خریدار ملے ہیں
اب ان کے نہ ملنے کی شکایت نہ گلہ ہے
ہم جب بھی ملے خود سے تو بے زار ملے ہیں
ناصرؔ یہ تمنا تھی محبت سے ملیں گے
وہ جب بھی ملے بر سر پیکار ملے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.