اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا
اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا
یاد ماضی کو چراغ رہ فردا کرنا
تیری دزدیدہ نگاہی کے میں سو بار نثار
دیکھنے والے اسی چاہ سے دیکھا کرنا
حشر تک جینے کا ارمان لیے بیٹھا ہوں
تم ذرا زیست کے اسباب مہیا کرنا
خواہش دید کی توہین ہے جلووں کا خیال
میری نظروں کا تقاضا ہے کہ پردا کرنا
ایک احسان ہے قدرت کی جفا کاری پر
اس کی دنیا میں بھی جینے کی تمنا کرنا
میری تسکیں کے لیے پھر کوئی وعدہ کیجے
آپ پر فرض نہیں وعدہ کا ایفا کرنا
حسن بیتاب ہو خود وصل کی خاطر اے حبیبؔ
عشق کو چاہئے انداز وہ پیدا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.