عشق بتاں کا جب سے مجھے ڈھنگ آ گیا
عشق بتاں کا جب سے مجھے ڈھنگ آ گیا
ہاتھوں سے میرے دست جنوں تنگ آ گیا
کس شوق سے یہ بزم میں کہتا ہے دل مرا
مطرب کے ساتھ بن کے یہاں چنگ آ گیا
ڈرنا عبث ہے خار مغیلاں سے اب مجھے
منزل میں عشق کے کئی فرسنگ آ گیا
جی چاہتا ہے پھینک دوں پہلو سے میں اسے
بیتابیوں سے دل کی تو میں تنگ آ گیا
منظور شیشۂ دل عاشق ہے توڑنا
جو ہاتھ میں لیے ہوئے وہ سنگ آ گیا
پامال تم نے گر دل عاشق نہیں کیا
تلووں میں کیوں نہ خون کا پھر رنگ آ گیا
کس طرح لوگ کوئے بتاں تک چلے گئے
میرے تو ہر قدم پہ وہاں سنگ آ گیا
سن کر غزل کو میری جمیلہؔ نے یہ کہا
اس میں تو صوفیانہ بھی کچھ رنگ آ گیا
- کتاب : Diwan-e-jamila (Pg. 35)
- Author : Jamila Khuda Bakhsh
- مطبع : Khuda Bakhsh Oriental Public Library, Patna (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.