عشق ہر چند مصائب سے پریشاں نہ ہوا
عشق ہر چند مصائب سے پریشاں نہ ہوا
نہ ہوا حسن مگر تابع فرماں نہ ہوا
لاکھ دنیا نے یہ چاہا کہ پریشاں ہو مگر
میں ترے غم کی حفاظت میں پریشاں نہ ہوا
دل کی آواز ہو محروم اثر کیا معنی
عشق کافر ہے اگر حسن مسلماں نہ ہوا
درپئے عقدۂ ہستی ہے ازل ہی سے بشر
لیکن اک خاک کے ذرے کا بھی عرفاں نہ ہوا
دل میں ہر خون کا قطرہ ہے تلاطم بکنار
جو مگر آنکھ سے ٹپکا وہی طوفاں نہ ہوا
تو وہ آزاد کہ بے وجہ ہے مجھ سے بھی گریز
میں وہ مجبور کہ دشمن سے بھی نالاں نہ ہوا
اپنی پیغام نوائی کے نتائج میں مجھے
فکر زنداں تو رہا ہے غم زنداں نہ ہوا
جس کے مشرب میں محبت ہو محبت کا جواب
میری تقدیر میں ایسا کوئی انساں نہ ہوا
ایک ہی جلوے سے احسانؔ نظر ہٹ نہ سکی
مجھ سے کچھ اس کے سوا کار نمایاں نہ ہوا
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 89)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.