عشق جب منزل آخر سے گزرتا ہوگا
ایک بھی اشک نہ آنکھوں سے ٹپکتا ہوگا
ہم تو جب جانیں کہ جب وقت ہمارا بدلے
لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے بدلتا ہوگا
ہوگا اے دوست یقیناً وہ مرے دل کی طرح
جو دیا رخ پہ ہواؤں کے بھی جلتا ہوگا
آج ٹھہرایا ہے خود جس نے مجھے قابل دار
کل وہی میری وفاؤں کو ترستا ہوگا
ساغر چشم میں میکش اسے بھرتے ہوں گے
رنگ جب آپ کے چہرے سے چھلکتا ہوگا
جو نظر اٹھتی ہے بن جاتی ہے اک موج خمار
دست ساقی میں کوئی جام چھلکتا ہوگا
حال اخگرؔ کے تڑپنے کا سنا جب تو کہا
اس کی فطرت ہی تڑپنا ہے تڑپتا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.