عشق کے اعجاز سے تسکیں کا ساماں ہو گئیں
عشق کے اعجاز سے تسکیں کا ساماں ہو گئیں
اب جفائیں بھی نوازش ہائے پنہاں ہو گئیں
اپنی آزادی پہ نازاں ہیں عبث وہ بلبلیں
جو قفس سے دور پابند گلستاں ہو گئیں
اب فقط تیرا تصور ہے کہ دل کے ساتھ ساتھ
آرزوئیں بھی اسیر زلف پیچاں ہو گئیں
گرچہ کالی ہیں بہت شب ہائے تار انتظار
تیرگیٔ بخت سے میرے درخشاں ہو گئیں
باغ عالم میں نئے گل کھل رہے ہیں اے صبا
ان کی زلفیں دوش پر شاید پریشاں ہو گئیں
آہ جن کا حسن کہتا تھا کہ ہم خاکی نہیں
صورتیں وہ خاک کے پردے میں پنہاں ہو گئیں
حسرتوں کو یاس نے بخشی ہے اک تازہ حیات
مٹ گئیں جب داغ دل بن کر نمایاں ہو گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.